بچپن کے دن،اچھے لوگ

بجپن کے دن اور اچھے لوگوں پر پہلے میں یہ پوچھنا چاہتا ہو انٹرنیٹ کے پاکستان میں آنے سے پہلے یہاں ایک بہت بڑا شوشل میڈیا کی طرح ایک نیٹ ورک تھا کیا تھا ؟ جواب دیجیے سوچئے! آخر میں جواب دو گا

آب ہم اپنے اصل ٹاپک یا موضوع کی طرف بڑھتے ہے شاید آپ نے بھی میری طرح نوے کی دہائی میں آنکھ کھولی ہوں اور گاؤں میں تو آپ نے وہ دور دیکھا ہے جس کے بارے میں آجکل شاید کوئی سوچ بھی نہ سکے ہاں ہاں جانتا ہوں ہزاروں صدیوں پرانے ہیروز پہ فلمیں بن رہی ہے ویسا ہی ماحول پردہ سکرین پر دوبارہ پیدا کر کے لیکن میں اس بارے میں بات نہیں کر رہا۔

میں بات مکان کچے ہوتے تھے جن کے اندر سردیوں میں بلب کے نیچے میرے گاؤں میں بجلی آگئی تھی تب نصابی کتب میں پاکستان ائیر فورس کے سن 1965 کے پٹھان کوٹ حملے کی تصویر دیکھ کر 1971 کی جنگ کے نشان حیدر راشد منہاس کی تصویر دیکھ کر اور میجر عزیز بھٹی شھید نشان حیدر کی تصویر دیکھ کر اتنی چھوٹی سی عمر میں خود کو خیالی طور پر جنگی محاذ پر پاتے تھے مجھے نہیں پتا آپ کی حالت کیا ہو گی پر میری یہی تھی۔

صبحِ آذان کے وقت سب آٹھ جاتے نماز کے بعد لوگ کھیتوں میں کام کے لیے چلے جاتے جس وقت شہر کے لوگ سونے کا سونے کا سوچ رہے ہوتے ہے اس وقت ہم تندوری روٹی ،مکھن،ساگ اور کھجوروں سے ناشتہ کر رہ ہوتے تھے۔یہاں میرا مقصد شہروں کی برائی کرنا بلکل نہیں ہے۔

پھر سارے بزرگ ایک جگہ اکٹھے ہو کے گپ شپ کرتے اگر کوئی مسلئہ درپیش ہوتا تو اس کا حل نکالا جا جو دونوں طرف کے لوگوں کو منظور ہوتا لوگ اسے پنچایت کہتے تھے۔ سرپنچ سب سے دور آندیش اور بزرگ ہوتا تھا جس کی سب عزت کرتے تھے۔ یہ پنچایت کے ہائی جیک ہونے سے پہلے کی بات کر رہا ہو ۔

کہیں کوئی فوتگی ہو جاتی تو پورے گاؤں میں افسردگی چھا جاتی۔ شادی کے موقع پر پورا گاؤں جھوم اٹھتا۔بیمار کی تیمارداری کی جاتی مسئلہ ہوتا تو سب پیسے اکٹھے کر کے مدد کرتے جتنا برا جسم فروش عورت کو سمجھا جاتا اتنا اس کے گاہک کو بھی۔شراب ،میریجوانا،چرس بیچنے والے اور نوش کرنے والوں کو برا سمجھا جاتا۔ کوئی اپنے بچوں کو ان کے قریب نہیں جانے دیا جاتا۔

استادزہ اور مولویوں کی اور بزرگوں کی عزت کی جاتی ۔استاد کو دیکھ کے کہیں بھی ادب سے کھڑے ہوجاتے اور باآواز بلند کہتے اسلام علیکم استاد جی۔ گندم،گڑ سبزی سب اپنی زمین میں اگتی تھی۔

یہ سب کیسے بدلا اس پر ہم پر ہم بات کریں گے ہم ماضی کے سفر پر نکلے ہوئے ہے کالم کے شروعات میں ہم نے سوال پوچھا سفر کا اگلا پڑاؤ اسی سوال پر اس دوران کاکا بی بی اور جنرل جنجوعہ کی محنت پر بات کرے گے ابھی خوابوں کی دنیا میں جائیں جہاں ابھی آپ ابھی آیک ہفتے بعد ٹی وی لینے والے ہیں وہاں تک ہی سوچئے اور رک جائیے۔ ہم آپ کو آگلے کالم میں آگلے پڑاؤ پر لے چلے گے۔

یہ دولت بھی لے لو یہ شہرت بھی لے لو

بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی

مجھ کو لوٹا دو وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی

آپ پریشان نہ ہوں کہ میں ماضی میں گم ہوتا جارہا ہوں میں ایک ایسے سفر کی شروعات کر رہا ہوں جو لمحہ بہ لمحہ آپ کو آج کے حالات کے قریب لیتا جائے گا۔ بس پڑھتے رہیں ساتھ رہیں



Recent Posts

Dr. Waseem Abid Written by:

میں ناانصافی،ظلم ،طاقت ور لوگوں غریبوں کی مشکلات ان کے مسائل، انسانیت اور انسانی حقوق کے بارے میں لکھتا ہو اس کے علاؤہ اور سب سے اہم صحت اور ماحولیاتی تبدیلیوں پر لکھنا پسند کرتا ہوں۔

phone_profile